Salman Ahmad

Add To collaction

Salman ahmad naziri

کچھ کہنے کا وقت نہیں یہ کچھ نہ کہو خاموش رہو 


اے لوگو خاموش رہو ہاں اے لوگو خاموش رہو 

سچ اچھا پر اس کے جلو میں زہر کا ہے اک پیالہ بھی 

پاگل ہو کیوں ناحق کو سقراط بنو خاموش رہو 

ان کا یہ کہنا سورج ہی دھرتی کے پھیرے کرتا ہے 

سر آنکھوں پر سورج ہی کو گھومنے دو خاموش رہو 

محبس میں کچھ حبس ہے اور زنجیر کا آہن چبھتا ہے 

پھر سوچو ہاں پھر سوچو ہاں پھر سوچو خاموش رہو 

گرم آنسو اور ٹھنڈی آہیں من میں کیا کیا موسم ہیں 

اس بگیا کے بھید نہ کھولو سیر کرو خاموش رہو 

آنکھیں موند کنارے بیٹھو من کے رکھو بند کواڑ 

فضاء جی لو دھاگا لو اور لب سی لو خاموش

   2
0 Comments